نتایج جستجو برای عبارت :

بھارت کے اسرائیل کے ساتھ تزویری تعلقات

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، بھارت اسرائیل تعلقات کا قیام مختلف عوامل کا حامل ہے دونوں فریق ان تعلقات کو صرف اپنے مفادات کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ اسرائیل ہندوستان کو اسلحہ فروشی کی بہترین منڈی اور اپنے جنگی ہتھیاربیچنے کے لیے بہترین مارکٹ کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ جبکہ بھارت بھی اسرائیل کو فوجی ساز و سامان اور دفاعی میدان میں جدید ٹیکنالوجی جو امریکہ و یورپ سے اسے اتنی آسانی سے دستیاب نہ ہو پاتی کو فراہم کرنے والے دلال کے عنوان سے دیکھت
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: حالیہ برسوں اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں، ہندوستان کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ اسرائیل کے اعلی درجے کے دفاعی سسٹم اور فوجی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائے۔ ہندوستان ان ممالک سے رشتہ مضبوط کرنا چاہتا ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے اعتبار سے آگے ہیں اور چونکہ اسرائیل بھی ایک ترقی یافتہ ریاست کہلاتی ہے اس لیے اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔ اور پھر ہندوستان اس بات سے بھی بخوب
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اسرائیل کے قیام کے بعد جہاں دنیا بھر سے بہت سارے یہودیوں نے مقبوضہ فلسطین کا رخ کیا وہاں ہندوستان سے بھی ہجرت کرنے والے یہودیوں کی تعداد تقریبا ۲۵۰۰۰ بتائی جاتی ہے۔یہ تعداد اگر چہ ہندوستان کی آبادی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے لیکن یہودی آبادی کے تناسب سے یہ تعداد اچھی خاصی ہے اس تعداد کے اسرائیل ہجرت کرنے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو ایک نیا رخ ملا۔یہودی قومیںہندوستان کے یہودی تین قوموں پر مشتمل تھے:الف:
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: بہائیوں کے بانیوں کا تعارفعباس افندیعبد البہاء (عباس افندی) تہران میں پیدا ہوئے اور ۹ سال کی عمر سے ہی باپ کے ہمراہ جلاوطنی کا شکار رہے اس جلاوطنی کا ایک فائدہ انہیں یہ ہوا کہ وہ مختلف طرح کے تجربات حاصل کرنے کے علاوہ باپ اور چچا کے جھوٹ و فراڈ اور لوگوں کے ساتھ دھوکے بازیاں بھی اچھی طرح سے سیکھ گئے تھے۔ جبکہ انہوں نے اس دوران بڑے بڑے لوگوں سے اچھے تعلقات بھی بنا لیے تھے۔ عباس افندی اپنے باپ کی موقعیت کی وجہ سے اچھے
مبصرین نے پیٹراس کے استعفے اور جنسی رسوائی کے اسباب کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ جنرل ڈیوڈ پیٹراس امریکہ کے سیاسی ماحول پر برملا تنقید کرتے تھے، اسرائیل کے اقدامات کو مورد تنقید بناتے تھے اور اسرائیل کے ساتھ امریکہ کے تزویری تعلقات پر سوال اٹھاتے تھے۔خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: جنرل پیٹراس نے ۲۰۱۰ میں امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ امریکی تعلقات مشرق وسطی کے عوام کے درمیان امریکہ مخالف جذبات کو تقویت مل رہی ہے ج
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: بہائیوں کا عقیدہ ہے کہ مرزا حسین علی نوری (بہاء اللہ) اللہ کے پیغمبر تھے۔ بہاء اللہ کا باپ ایران کے بادشاہ قاجار کے دور میں درباری مشیر تھا اور حکومت میں کافی اثر و رسوخ رکھتا تھا۔ دوسری طرف امیرکبیر کے حکم سے ’سید علی محمد باب‘ کو پھانسی دیے جانے کے بعد ان کے مریدوں کو عراق ملک بدر کر دیا گیا تھا جس میں ’مرزا حسین علی نوری‘ (بہاء اللہ) بھی شامل تھے لیکن امیر کبیر کے قتل یا انتقال کے بعد جب مرزا آقاخان نوری نے اقتدا
زندگی آپارتمان نشینی اجازه نداده انسانها سالی یک بار هم به آسمان نگاه کنند. یکی از محرومیت‌هایی که ایجاد کرده، محروم شدن از نعمت بزرگ دیدار ستارگان است. اگر انسان ماهی یک شب برود در روستا تا بتواند آسمان را ببیند و زیارت کند، مثل زیارت یک امامزاده برایش سازنده است.
ندیدن آسمان، خیلی مضر است.
یک نگاه به آسمان برای انسان کافی است که بداند این چیزهایی که برای خودش برداشته، باعث خجالت است. آسمان را گذاشته‌اند برای صفر کردن تعلّقات. انسان یک نگا
شیر اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں لیکن شیر سمندر میں شکار نہیں کرسکتا اور شارک خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔ شیر کو سمندر میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا اور شارک کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔ اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔ آپ ک
خیبر صہیون تحقیقاتی سینٹر: کتاب ’’اسرائیل جمہوری یا اپارتھائیڈ ریاست؟‘‘ (Israel: Democracy or Apartheid State?) امریکی تجزیہ کار، سیاسی کارکن اور محقق ’جوش روبنر‘ (Josh Ruebner) کی کاوش ہے۔ موصوف نے مشیگن یونیورسٹی (University of Michigan) سے علوم سیاسیات میں بے اے اور جانز ہوپکینز(Johns Hopkins University) سے بین الاقوامی روابط میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ روبنر اس وقت فلسطینی انسانی حقوق تنظیم کے سیاسی رہنما ہیں۔مذکورہ کتاب کے مقدمے میں مصنف نے فلسطینی عوام کے ساتھ صہیونیوں کی جن
ایسے بھی میری بات کو سنتا کوئی تو کیا
نکتہ نہ میری بات میں نکلا کوئی تو کیا
...
مقیاس تھے شکستہ تو معیار خام تھے
پورا کسوٹیوں پہ اترتا کوئی تو کیا
.....
پاتال میری منزل آخر ہے، جان کر
کچھ دور میرے ساتھ میں چلتا کوئی تو کیا
ادامه مطلب
ایسے بھی میری بات کو سنتا کوئی تو کیا
نکتہ نہ میری بات میں نکلا کوئی تو کیا
...
مقیاس تھے شکستہ تو معیار خام تھے
پورا کسوٹیوں پہ اترتا کوئی تو کیا
.....
پاتال میری منزل آخر ہے، جان کر
کچھ دور میرے ساتھ میں چلتا کوئی تو کیا
ادامه مطلب
همونجوری که ضرباهنگ نور سفید - باران سیاه، آهسته منو تو خودش میکشه، دقیقا همونجوری، کم کم بی‌حس از تنم فاصله میگیرم و دیگه تعلقات معنایی ندارن. حتی اینکه بهت بگم زندگیم پوچ و دردناک شده هم مسخره به نظر میاد. می‌ره بالا و دور خودش می‌چرخه.
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: فرقہ بہائیت کی داستان در حقیقت ’فرقہ بابیہ‘ سے جڑتی ہے۔ فرقہ بابیہ کا آغاز ’سید علی محمد شیرازی‘  سے ہوتا ہے جو ’’باب‘‘ کے نام سے معروف ہوئے۔ یہ شخص پندرہ سال کی عمر میں اپنے ماموں کے ہمراہ ایران کے شہر بوشہر میں تجارت کی غرض سے گیا اور وہاں تجارت کے ساتھ ساتھ اس نے ریاضت کر کے کچھ شعبدہ بازی بھی سیکھ لی۔ بعد از آں بوشہر میں واقع ایک یہودی کمپنی ’’ساسون‘‘ میں نوکری اختیار کی اور اپنی غیرمعمولی صلاحیت کی وجہ
ادارہ مصباح الھدیٰ کی طرف سے مدارس کے اساتید کےلیے شہریہ اللہ کے فضل و کرم سے مسلسل جاری ہے ان شاءاللہ ایک بہترین نظام امتحان تیار کرکے ایگزامنیشن کمیٹی تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی شش ماہی امتحان لیا جائے گا اور بہترین پوزیشن حاصل کرنے والوں کو انعامات سے نوازا جائے گا۔۔۔
آپ تمام مخیر حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کارخیر میں ہمارے ساتھ تعاون فرمائیں۔۔
بعد از نماز صبح و قبل از طلوع آفتاب، افتادن به راه و رفتن، دور...
بعد اون مهمان های عزیز، همسر رفت
آخرین نفر هم داداش بود که رفت
حس کسی رو داشتم که توی قبر گذاشتندش و دارن او رو با خودش و حساب کتابش تنها می ذارن
غربت یه جورایی تمرین جان کندن باشه شاید...
توفیق اجباری به ترک تعلقات...
باسمه تعالىاز آداب سفر این است که مانند کسى به سفر روى که دیگر برنمىگرددمىدانى چرا؟چون همیشه باید براى سفر آخرت آماده بود و براى دیدار تمرین نمودامیدوارم در لحظه ى دیدار دلى فارغ از دنیا و تعلقات دنیایى داشته و با قلبى سلیم محشور گردیم.
علامه حسن زاده آملی: حضرت امام صادق علیه السلام فرموده است: «هر چه که تو را از خدایت باز مى دارد، بت توست! این جان عرشی را، این سیمرغ ملکوتی را، پای‌بند یک مشت هواهای نفسانی نکن. از این گونه تعلقات آزادش بگذار تا بسوى اسماء و صفات الهی، و به جانب مدارج و معارج قرآنی ارتقاء بنماید. او را گرفتار قفسهای هوسهای نفسانی مکن تا به کمال مطلوب خود برسد.
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: مصری صدر جمہوریہ، انور السادات پہلے عرب حکمران تھے جنہوں نے “جنگ رمضان” کے عنوان شہرت پانے والی ۱۹۷۳ کی جنگ کے بعد، اسرائیل کے ساتھ سازباز کا راستہ اپنایا اور یہودی ریاست کو تسلیم کیا اور کیمپ ڈیویڈ نامی سازباز کی قرارداد منعقد کرکے جعلی ریاست کا مقابلہ کرنے اور فلسطین کی آزادی کے سلسلے میں عربی امت کی ناامیدی کے اسباب فراہم کئے۔حضرت امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّه) نے فلسطینی کاز اور امت اسلامی کے ساتھ اس خیانت و غ
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ھِلّا میڈالیا (Hilla Medalia) کو دستاویزی فلموں کے ذریعہ پہچانا جاتا ہے، یروشلم میں موت مڈالیا کی ایک ایسی فلم ہے جو راہیل لوی نامی ایک اسرائیلی لڑکی کی ذاتی زندگی کو پیش کرتی ہے جسے فلسطینی خاتون خودکش بمبار، آیت الاخراس Ayat al-Akhras.. الہراس نے کرۃ ہیویلیل Kiryat HaYovel’s کے اہم سپر مارکیٹ کے دروازے پر ایک خودکش حملہ میں دھماکے سے اڑا کر ہلاک کر دیا تھا۔فلم “یروشلم میں موت” ( To Die In Jerusalem) اس حملہ کی خودکش داستان کے ساتھ دونوں ہی
یکی از شاعرانه ترین تعبیرها رو از مرگ شازده کوچولوی اگزوپری داره که فکر میکنه قراره جای دیگه ای بره و اونجا به بدنش نیازی نداره( وقتی مار قراره نیشش بزنه) شازده کوچولو هم تعلقات زیبای زمینی داره؛ بائوباب ها که روزه گی های ملال آورن شاید و گلش و روباهی که برای ترک تنهایی اهلیش میکنه تا دوستش باشه اما در نهایت به جای دیگه ای سفر میکنه.
بہترین روش حفظ قرآن کریم
                         وہ نکات جن کی پابندی قرآنی طالب علم کیلئے ضروری ہے۔
۱۔نیت: خدا سے محبت، قرآن کریم سے گہرا لگاو، خاص شوق و ذوق کا ہونا،جو حفظ قرآن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے،با وضو ہو کر اور ظاہری اور باطنی پاکیزگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کا آغاز کیا جائے،تلاوت کو قبلہ رو ہو کر شروع کیا جائے ۔
۲۔حفظ قرآن کس  سنّ و سال (age) میں نہایت موزوں رہے گا ؟:بچپن اور نوجوانی  کا دورانیہ حفظ قرآن کیلیے بہترین اور آئیڈل ( م
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: فرقہ بہائیت نے جو سامراجی نظام خصوصا برطانیہ کے لیے خدمات انجام دیں اس کی ایک مثال پہلی جنگ عظیم میں عثمانی بادشاہت کی سرنگونی کی غرض سے برطانیہ کے لیے جاسوسی تھی جس کے بدلے میں انہیں کافی مراعات ملیں۔’شوقی افندی‘ کے بقول صہیونیت کی حاکمیت کے دوران بہائی اوقاف کے نام سے فلسطین میں ایک شاخ قائم کی گئی کہ جس سے ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا اور اس کے علاوہ بہائیوں کے مقدس مقام کے نام پر دنیا بھر سے جو کچھ فلسطین آتا تھا وہ
حضرت امام موسییٚ کاظم علیہ السلام
تحریر :مصطفی علی فخری
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ، رسول مقبول حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتویں جانشین اور ہمارے ساتویں امام ہیں ۔سلسلہ عصمت کی نویں کڑی ہیں.
آپ کے والد گرامی حضرت امام جعفر صادق علیه السلام اور مادر گرامی حضرت بی بی حمیده  خاتون هیں جو مکتب جعفری کے تربیت یافته هونے کے ناطے طهارت باطنی اور پاکیزگی روح کے اعلا درجات تک پهنچ گئی تھیں که امام جعفر صادق علیه السلام نے ان
عقیده
ریشه در «ع ق د» دارد یعین چیزی که تعلق به پدیده ای خاص (شیء، انسان، نفس و ...)
دارد. بنابراین این آزادی نیست ، تعلق محسوب شده و در حقیقت نوعی اسارت است. یعنی
فکر ناشی از این عقیده فکری آزاد و رها نیست (نتیجه فکر و عقل خالص آن سان که متکی
به فطرت «الهی» باید باشد، نیست) علاوه بر این آزادی عقیده متضمن کثرتِ فهم ها است
و این کثرت فهم ها منافی اصل توحید کلمه است. اصلی که خود، حقیقتاً متضمن رهایی از
همه تعلقات دینوی و معنوی (جز خدا، که به دلیل آنکه خ
 
#هر_روز_با_شهدا 
 
❇️ شهید مرتضی آوینی 
 
به نماز سید که نگاه می‌کردم، ملائک را می‌دیدم که در صفوف زیبای خویش او را به نظاره نشسته‌اند.
 
رو به قبله ایستادم. اما دلم هنوز در پی تعلقات بود. گفتم: "نمی‌دانم‏, چرا من همیشه هنگام اقامه نماز حواسم پرت است."
 
به چشمانم خیره شد.گفت: مواظب باش! کسی که سرنماز حواسش جمع نباشد، در زندگی نیز حواسش اصلاً جمع نخواهد شد.گفت و رفت.
 
اما من مدتها در فکر ارتباط میان نماز و زندگی بودم. بار دیگر خواندم،  اما ن
"انسان کامل” کا مسئلہ ہمارے اصول دین کی دو اصلوں کے ساتھ مربوط ہے، ان میں سے ایک نبوّت اور دوسری امامت ہے اور "انسان کامل” ان دو اصلوں کا جامع اسم ہے۔ جب ہم ان دو اصلوں کی بات کرتے ہیں، تو ان کا جامع "انسان کامل” ہے، رہی یہ بات کہ اصول دین میں یہ ایک دوسرے سے علیٰحدہ ہیں تو اس کی وجہ وہ فرائض ہیں جو پیغمبر (ع) اور امام (ع) کے سپرد ہیں ورنہ دونوں کا منشا "انسان کامل” ہے، انسان کامل کسی مقام پر ظاہر ہو کر پیغمبر (ع) کا کردار ادا کرتا ہے اور کسی مقام پر
بسمه تعالی
درس اول: تزکیه نفس
مقدمه:
خداند متعال کی بارگاه میں شکر ادا کرتے هیں که جس نےهمیں توفیق عطا فرمایی اور یه لطف کرم شامل حال کیا همیں پهر سے ماه مبارک رمضان نصیب هوا ماه مبارک رمضان وه مهینه هے جس کے بارے پیغمبر اسلام ص نے ارشاد فرمایا هے أیُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ قَدْ أَقْبَلَ إِلَیْکُمْ شَهْرُ اللَّهِ بِالْبَرَکَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الْمَغْفِرَةِ. [1] اے لوگو تمهاری طرف الله کا مهینه آرها هے جو که برکتوں کے ساتھ ،رحمتوں کے ساتھ ،مغ
بقلم سید نجیب الحسن زیدیخیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: دہلی کے حالیہ فسادات کی نوعیت بتا رہی ہے کہ یہ ایک سوچہ سمجھا منصوبہ تھا ان فسادات کے ذریعہ ایک واضح  پیغام یہ دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر ہماری ہاں میں ہاں نہیں ملائی گئی اور اپنے اختیار کا استعمال ہمارے خلاف کیا تو تمہاری زندگی کو کیڑوں مکوڑوں کی زندگی میں بدل دیں گے ، ہم حق حیات بھی چھین سکتے ہیں اور اگر یہ حق دیں گے بھی تو زندگی کے حقوق کو سلب کر کے اور تمہیں اسی طرح جینا ہوگا  کہ اپنے کس
بیا بخندیم غم دار، با نون اضافه و پنیر زیاد تا بر غم حاکم غلبه کنه...بیا بخندیم، (خنده های پوشش داده شده)خوشحالی های کوچک با احساسی آکنده از، اگه الان نخندم دیگه گیرم نمیاد...بیا ما هم احساس خوشبختی کنیم (خودِ خودِ خودمان) به دور از تعلقات ژنی، به دور از حماقت های بی سروتهبیا منطقی احمق باشیم...بیا احمقانه بخندیم و دست بزنیم و هورااا گویان به نگاه های مرد های جوان سرانه ی ماهانه بدهیم، و احساس خوشبختی کنیم (خوشبختی های دیزاین شده)
بیا بخندیم، ب
یہودیوں کے ذریعے بہائیوں کی ترقیخیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: استعماری اور سامراجی طاقتیں اٹھارہویں اور انیسویں صدی کی تبدیلیوں کے بعد براہ راست دنیا پر اثرانداز ہونے میں ناکام ہو رہی تھیں۔ اس وجہ سے بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کو مسلمانوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور ان کے قومی اور مذہبی سرمائے کو لوٹنے کے لیے سوائے مسلمانوں کے درمیان پھوٹ اور اختلاف ڈالنے کے کوئی اور چارہ نہ سوجا۔ لہذا، شیعوں کے درمیان بہائیت اور اہل سنت کے درمیان وہابیت
رئیس کمیته امداد آب پخش از ذبح ده ها راس گوسفند بمناسبت عید سعید قربان در سطح بخش خبر داد.به گزارش سفیر جنوب؛رمضان غلامی با اعلام این خبر اظهار داشت:در خجسته یوم عید مبارک قربان، عید ایثار و فداکاری و مبارزه با هوای نفس,و پشت پا زدن به تعلقات دنیوی ،با همت بلند خیرین و نیکوکاران وبا نیت دفع بلا و توجه به محرومین و مستمندان نهاد مقدس کمیته امداد با محوریت مرکز نیکوکاری عالم برجسته ایت الله مهدوی مرتضوی پس از قرائت نماز عید، مراسم قربانی با حض
 
برای کربلایی شدن باید از همه چیزت بگذری حتی از خودت ...
وگرنه هیچوقت از قبرستان تعلقات بیرون نخواهی آمد و اگر هم بیایی یا به بیراهه خواهی رفت یا در میانه راه به یزید خواهی پیوست ...کم نبودند آنها که سینه چاک حسین (ع) می نمودند اما آنجا که باید فریاد بزنند،سکوت کردند و آنجا که باید پا در رکاب کنند،گوشه انزوا برگزیدند و سر در گریبان دنیا فرو بردند.
برای رسیدن به حسین (ع) هم شور می باید و هم شعور ...
 
اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یا اَباعَبْدِاللَّهِ وَ عَل
گیا حیات کو اس طرح سرخرو  کرکے
تحریر : صائب جعفری
۱۱ فروری ۲۰۱۴
زندگی خوشیوں اور غموں کے مجموعه کا نام ہے اور یہ مجموعہ معاشرتی میل ملاپ اور لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ برتاؤ، رکھ رکھاؤ اور گفتار و رفتار سے ترتیب پاتا ہے. خدا نے انسان کو اس نہج پر خلق کیا ہےکہ وہ تنہا زندگی نہیں گذار سکتا. فطرتاً و ضرورتاً انسان اپنے جیسے دوسرے انسانوں کا محتاج ہے کبھی اپنے غم غلط کرنے کے لئے تو کبھی اپنی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لئے. ہر انسان کی زندگی میں سینکڑو
گیا حیات کو اس طرح سرخرو  کرکے
تحریر : صائب جعفری
۱۱ فروری ۲۰۱۴
زندگی خوشیوں اور غموں کے مجموعه کا نام ہے اور یہ مجموعہ معاشرتی میل ملاپ اور لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ برتاؤ، رکھ رکھاؤ اور گفتار و رفتار سے ترتیب پاتا ہے. خدا نے انسان کو اس نہج پر خلق کیا ہےکہ وہ تنہا زندگی نہیں گذار سکتا. فطرتاً و ضرورتاً انسان اپنے جیسے دوسرے انسانوں کا محتاج ہے کبھی اپنے غم غلط کرنے کے لئے تو کبھی اپنی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لئے. ہر انسان کی زندگی میں سینکڑو
در تعیین سطح شادی هر فرد، ژنتیک ۵۰ درصد نقش دارد، شرایط زندگی مانند سن، جنسیت، قومیت، وضعیت تاهل، میزان درآمد، سلامتی، شغل و تعلقات مذهبی ۱۰ تا ۲۰ درصد در ایجاد شادی موثر است و نحوه‌ی تفکر و عمل‌کرد افراد سهم باقیمانده را در ایجاد شادی دارد.
به [دیگر سخن]، انسان‌ها دارای نوعی خلق و خوی ذاتی هستند که چارچوب مشخصی دارد، اما می‌توانند با نوع عمل‌کرد خود، به بالاترین یا پایین‌ترین سطح شادی خود دست پیدا کنند.
عده‌ای از افراد ذاتاً شادتر یا غم
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امام زمانہ (عج) کے ظہور کے زمانے کو جن قوموں کی جانب سے بڑا چیلنج ہے ان میں سے ایک قوم یہود ہے۔ یہودیوں کی تاریخ کئی نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے۔ قرآن کریم میں یہودیوں اور بنی اسرائیل کے بارے میں متعدد آیات موجود ہیں جو ان کے کردار و صفات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ بعض آیات میں ان کی ابدی ذلت و خواری اور ہمیشہ کے لیے نابودی کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے۔موجودہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام زمانہ عصر ظہور میں دو مراحل میں یہودی
بسم رب الشهدا
.
جوونیه و هزار تا عشق و امید
اما یه سری جوون ها، پای غیرت و امام و وطنشون وایسادند و دل به دریا زدند و از تمام تعلقات دنیاشون گذشتند
یه عده تو صف دلار ایستادند 
اما اینا تو صف شهادت صف کشیدند
.
آره جوونه و هزار تا آرزو اما اینا آرزوشون رو با فانوس آرزو فرستادند به اوج آسمون که برخلاف بعضی های دیگه فانوسشون بره و دیگه برنگرده
آرزوهاشون رو سوزوندند تا آرزو های بقیه ی آدم ها جون بگیره
.
آره شهادت یه شهد شیرینه که هرکسی بهش داده نمی شه
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: حیاتیاتی جنگ یا بائیولوجیکل وار اس جنگ کو کہا جاتا ہے جس میں ظاہری ہتھیاروں کے استعمال کے بجائے ایسے جراثیم استعمال کیے جاتے ہیں جو تیزی کے ساتھ ایک شخص سے دوسرے شخص کی طرف بڑھ سکتے ہوں، ہوا کے ذریعے پھیل سکتے ہوں، سانس کے ذریعے پھیل سکتے ہوں یا ایک دوسرے کو چھونے کے ذریعے۔ گزشتہ دور سے دشمن ایک دوسرے کے خلاف جنگ کا یہ طریقہ استعمال کرتے آئے ہیں اور اس کی مثالیں کثرت سے تاریخ میں موجود ہیں۔ عصر حاضر میں پھیلی یا پھ
#حاج_احمد_متوسلیان:
یک‌ بلدچی باید:اول خودش را بشناسد،بعد خدای خودش راو بعد مسیر رسیدن به مقصد را .... آن وقت میتواند دست‌دیگران را‌ بگیردو راه  را از چاه نشان‌بدهد.#شاه_کلید توفیق در عملیات ها،دست بلدچی هاست.آنها باید گردان‌های پیاده را از دل‌#معبر و میدان عبور دهند و برسانند بالای سر دشمن و از میدان #تعلقات‌ بگذرند. آن‌وقت میتوانند گردان ها را آن گونه‌ که میخواهند هدایت کنند!»
#بلدچی#مجلس#انتخاب_درست#تبیین#انقلاب
@shahidseyyedmilademostafavi
قرآن کریم کی طرف رجوع کرنے سے ہمیں ملتا ہے کہ اس میں ہدایت کی مختلف قسموں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے :
پہلی قسم : عام تکوینی ہدایت (فطری ہدایت)یہ ہدایت ایسی ہدایت ہے جو تکوینی امور کے ساتھ تعلق رکھتی ہے جیسا کہ مختلف مخلوقات کی اس کمال کی طرف ہدایت جس کے لیے انہیں خلق کیا گیا ہے اور اسی طرح ان کاموں کی طرف ہدایت جو پہلے سے ان کے لیے مدنظر رکھے گئے ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں یہ ہدایت ہر مخلوق کی ان امور اور اجل کی طرف ہدایت سے عبارت ہے جنہیں اس کے لیے معین و
یکی از پتانسیل های هر کشوری مردم آن کشور هستن که به دلیل تعلقات خاطر و ارق ملی حاضر به همه گونه فداکاری برای سرزمین خویش هستند . و بزرگترین آرزو و دغدغه ایشان ساختن کشوری آباد و ایده آل است .
(ما در این مطب از حق تعلق وطن برای همه فرزندان یک سرزمین صرف نظر میکنیم و صر فا به نقش ویژه ملیت در اقتصاد اشاره نمودیم)
به یقین این سرمایه ارزشمند یعنی ارق ملی بسیار بی بدیل و عامل مهمی برای ساختن اقتصادی کشورهاست ، و حتی غفلت از بخشی از این انسانهای با انگ
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اسرائیل کی معیشت، بازار اور ٹیکنالوجی پر چلتی ہے۔ اسرائیل خام تیل، دالیں، خام مواد اور جنگی اسلحہ درآمد کرتا اور ہیرے، ہائی ٹیکنالوجی کا سامان اور زرعی مصنوعات کو برآمد کرتا ہے۔۲۰۰۸ وہ سال ہے جس سال اسرائیل کی برآمدات اور سالانہ پیداوار میں قابل توجہ ترقی ہوئی، البتہ یورپی یونین جو اسرائیل کی سب سے بڑی تجارتی حصہ دار ہے وہ اس سلسلے میں غیر مؤثر نہیں تھی۔ اس معیشتی ترقی کی وجہ سے اسرائیل نے اپنی فوج کو قوی کر لیا
تربیت کے پانچ اصول ترجمہ: فرمان علی شگری 
جوان پانچ تربیتی اصول کا محتاج ہے اور حضرت علی اکبر علیہ السلام ان پانچ تربیتی اصول کا مظہر ہیں. 
1⃣دینی تربیت: خداوند متعال کی شناخت، خدا اور اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ رابطے کی اہمیت کے حوالے سے جوانوں کو تعلیم دینی چاہیے. پیغمبر اکرم (ص) اس موضوع کو زیادہ اہمیت دیتے تھے. دینی تربیت کا یہ اصل اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ اگر ماں باپ دینی معاملات میں اس کے مخالف ہوجائیں، تب بھی ان کی باتوں کو نہیں مانن
اساسا حقوق شهروندی بر سه اصل حقوق مدنی، حقوق سیاسی و حقوق اجتماعی بنیان نهاده شده است و از ارکان اصلی حقوق بشر محسوب می شود. شهروند در جوامع دموکراتیک به افرادی اطلاق می شود که تابعیت کشوری را دارا می باشند و به تبع این وابستگی از حقوق و مزایایی برخودار می شوند که در قانون اساسی و سایر قوانین عادی در آن کشور به تصویب رسیده است. شهروندی به عنوان یک پایگاه و نقش اجتماعی مدرن فراگیر، مجموعه ای به هم پیوسته از حقوق و وظایف برابر و همگانی ناظر بر ا
گروه دانشگاه خبرگزاری دانشجو، زهرا فلاحی؛* این حسین کیست که عالم همه دیوانه اوست... نمی‌دانم چه سری است؛ همین که آوای اربعین به گوش می‌رسد، جاذبه‌ای عجیب تو را به سوی بارگاه عشق می‌کشاند. هر که باشی، توانا یا ناتوان، پیر یا جوان، در این راه، زائری پرتوان می‌شوی که خستگی و سختی راه برایش معنا ندارد. معجزه عشق است که معشوق را از تمامی تعلقات دنیایی رها می‌کند و به سمت خویش فرامی خواند. برای دومین سال با کاروان دانشجو معلمان راهی شدم... تجرب
پی چیزی
می‌گردم، پی گمشده‌ای شاید. یا «خود»ی تباه شده در شباهت روزها. «خود»ی که با او
به خلوتی بی‌مثال می‌نشستم و چای می‌نوشیدیم و شعر می‌خواندیم. «خود»ی رها از
تعلقات و شلوغی‌ها؛ «خود»ی کتاب‌خوان و صاحب‌ذوق. «خود»ی نوازنده و آوازخوان...
اما نمی‌بینمش.

خوب می‌دانم
که تسلیم مرگ نشده؛ صدای نفس‌هایش را می‌شنوم، شمرده‌شمرده با خس‌خسی بی‌حوصله و
دهانی باز. نیمه‌جان و سر بر زانوی فراموشی سپرده. پنداری نوازشی می‌خواهد، یا
نغمه‌ای شیری
رمز اصلی سردار دلها کجاست؟
 
شکی نیست که با شهادت سردار سلیمانی انقلاب تازه ای در مردم ایران و نیز ملت های مسلمان پدیدار گشت. انقلابی تقربیا بی سابقه که همه اقشار جامعه را با هر باوری درگیر خود ساخت. انقلابی که دلها را سوزاند و اشک ها را جاری ساخت و انگیزه ای برای تحول در همگان پدید آورد. 
...
انگیزه ای برای خارج شدن از خود
از دنیاپرستی
از خودخواهی
از اسم و رسم و جاه و مال
و در نهایت انگیزه ای برای بیدار شدن از همه غفلت ها ....
زیرا که خود سردار نیز
رمز اصلی سردار دلها کجاست؟
 
شکی نیست که با شهادت سردار سلیمانی انقلاب تازه ای در مردم ایران و نیز ملت های مسلمان پدیدار گشت. انقلابی تقربیا بی سابقه که همه اقشار جامعه را با هر باوری درگیر خود ساخت. انقلابی که دلها را سوزاند و اشک ها را جاری ساخت و انگیزه ای برای تحول در همگان پدید آورد. 
...
انگیزه ای برای خارج شدن از خود
از دنیاپرستی
از خودخواهی
از اسم و رسم و جاه و مال
و در نهایت انگیزه ای برای بیدار شدن از همه غفلت ها ....
زیرا که خود سردار نیز
اینکه من بیشتر از ربع قرن اجازه حضور در این دنیا را دارم برایم هیجان‌انگیز است. هر روز که می‌گذرد پخته‌تر می‌شوم هر آن ممکن است ته بگیرم و جزغاله شوم! با هر چیزی گریه نمی‌کنم و با هر حرفی نمی‌رنجم. هنوز ته‌مایه‌ای از لجبازیهای کودکی‌ام در من مانده و گاهی هم برای چیزهای کوچک دلم می‌شکند.به ناکامی‌های دنیویم که فکر می‌کنم یاد پایان دنیا دلم را آرام می‌کند یاد یک جا به اندازه قدم که حتی نمی‌توانم پهلو به پهلو شوم! یاد تاریکی و تنهایی اول
Learning of the Holy Quran
Designed by: Syed Ali Raza Kazmi
This web blog is creted for the direction of learning @ memorising the holy Quran in school especially  in islamic Tarbeaty @ ethical atmosphare
آداب  کلاس داری (Class manners)
                         وہ نکات جن کی پابندی قرآنی طالب علم کیلئے ضروری ہے۔
 ۱۔نیت: خدا سے محبت، قرآن کریم سے گہرا لگاو، خاص شوق و ذوق کا ہونا،جو حفظ قرآن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے،با وضو ہو کر اور ظاہری اور باطنی پاکیزگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کا آغاز کیا جائے،تلاوت کو قبلہ رو ہو کر شروع کیا جائے ۔
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے شعبے “فلسطین اور مزاحمت” کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل میں موجودہ دراڑوں کے جائزے اور اس مسئلے میں غور و فکر کے بموجب اسرائیل اور فلسطین کے شعبے کے محققین اس مسئلے کی طرف متوجہ ہوئے ہیں اور جامع تحقیقات کے ذریعے ان دراڑوں کو آشکار کر رہے ہیں اور نظریات کو منصوبہ سازی کے ہمراہ میدان میں عمل میں لا رہے ہیں۔ ڈاکٹر علی رضا سلطان شاہی طویل عرصے سے صہیونیت اور اسرائیل کے سلسلے میں مطالعے اور تحقیق میں مصروف ہیں۔ذیل کا
اینکه مهاجرت کنیم یا نه؟ اینکه بریم یا نریم؟ واقعا چه وقت به این موضوع فکر کنیم و چه وقت دیگه از فکرش بیرون بیاییم؟
بسیاری از افراد بطور روزانه به فکر یافتن محلی برای کار و یا محلی برای درس خواندن و .. در خارج از کشور می باشند. 
 
به نظر من بهترین زمان برای مهاجرت بین بیست تا سی سال است. چرا؟ زیرا فرد از حداقل توانایی ها برخوردار شده است و علاوه بر این به شناخت حداقلی نیز دست یافته است. ضمنا هنوز دارای تعلقات بسیار زیادی نیز نشده است. بعنوان مثال
به نام خدای مهدی عج

شهید سید مرتضی آوینی:سرد است و هیچ سقفی نیست که تو را پناه دهد. صبحانه آماده نیست و نان را باید
در ماهی‌تابه پخت. وقتی انسان در فضای غفلت‌زده‌ی خانه‌های شهر و از دریچه‌ی
تلویزیون به این صحنه‌ها می‌نگرد، شاید تصور معنای آوارگی و هجرت محال باشد،
اما جای آن هست که از خود بپرسد چرا این عزیزان دل از شهر مأنوس و خانه‌ی مألوف
کنده‌اند و آواره‌ی کوهستان‌های سرد کردستان عراق شده‌اند. از کردهای مبارز
عراق گذشته، هر یک از این
سال تولید : ۲۰۱۸
محصول کشور :  آمریکا,برزیل,هندوستان,اوگاندا,چین
ژانر : مستند
امتیاز IMDB از ۱۰ :۵٫۸
کیفیت : Web-dl 1080p – ۷۲۰p
کارگردان : Tiffanie Hsu
ستارگان : –
خلاصه فیلم : شش دختر که در امتداد آمازون، نیل، می سی سی پی، رودخانه دانوب، گنگ و یانگ تسه زندگی می کنند، در مورد آب و پایداری یاد می گیرند و از تعلیم و تعلقات جدید خود برای محافظت از جوامع و خانه ها استفاده می کنند …
ادامه مطلب
ادارہ
مصباح الہدیٰ کے اغراض و مقاصد
بیشک دین کا احیاء اور اس کی نشرو اشاعت
شریعت اسلامی کے ان اولین مقاصد اور عظیم اہداف میں سے ہے جس کے لیے انبیاء ؑ و
رسل اور اولیاء حق کا ایک طویل سلسلہ جاری رہا اور حتمی مرتبت حضرت محمد ﷺکی رحلت
کے بعد ان کے بارہویں جانشین کی غیبت کبریٰ کے دوران یہ ذمہ داری علماء دین کو
سونپی گئی جنہوں نے اپنے ادوار میں اسے بطریق احسن انجام دیا۔
اور اسی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے چند
علماء کی سرپرستی میں ایک مئوسسہ خیریہ کا
بقلم نجیب الحسن زیدی
جب بھی ہمارے درمیان امام زمانہ عجل اللہ تعالی الشریف کے انتظار کی بات ہوتی ہے تو بہت سے جوانوں کے ذہن میں مختلف قسم کے سوالات گردش کرنے لگتے ہیں کہ آخر انتظار کیوں ؟ وہ بھی اتنا طویل انتظار اور پھر انتظار کے معنی کیا ہیں ؟ اس لیے کہ انتظار کے سلسلہ سے بھی معاشرہ میں مختلف معنی بیان ہوتے ہیں کوئی انتظار کا مطلب محض امام ع کی سلامتی کی دعاوں اور ان سے توسل میں جانتا ہے تو کوئی اس کے معنی کو ظہور امام عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: دوسری عالمی جنگ کے بعد سنہ ۱۹۴۷ میں برطانیہ اگلے سال (۱۹۴۸ میں) فلسطین سے اپنے انخلا اور فلسطین کا انتظام اقوام متحدہ کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔ ۲۹ نومبر سنہ ۱۹۴۷ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قراداد کے تحت فلسطین کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور اس سرزمین کے ۴۳ فیصد حصے کو عربوں اور ۵۶ فیصد حصے کو یہودیوں کے حوالے کیا اور بیت المقدس کو بین الاقوامی عملداری میں دیا گیا۔مورخہ ۱۵ مئی کو فلسطین پر برطانیہ کی سرپرس
 ایران، 100 ہزار ٹن لہسن کی سالانہ پیداوار کے ساتھ، دنیا
میں 13 ویں نمبر پر ہے
لوگوں کی ہر سال
ہزاروں آذربائیجان، بلغاریہ، عراق، روس، جرمنی اور متحدہ عرب امارات کی برآمدات
میں ایران کا سفر
،
خراسان، Hamedan،
سمنان، مازندران، خوزستان، ہرمزگان، مرکزی اور دوسری جگہوں سمیت ایران کے مختلف
حصوں میں کسانوں لگائے لہسن ادا کی لیکن لہسن مقامی ہمدان، شیراز، مازندران اور سب
سے زیادہ مشہور اور لہسن کی پیداوار میں صوبے کے مشہد ملک میں پہلا درجہ ہے
پسرم:
در یک مقایسه کلان بین زن و مرد، در خواهی یافت که در یک زندگی مشترک، مردها تعلق کمتری به زنهایشان دارند... و مسئله تعلق در زنان ریشه دارتر است که البته حکمتی در این تعلق نهفته است که ان شا الله خودت با مطالعات و تفکر و تهجد و تهذیب به حکمت آن پی خواهی برد و نمی خواهم در این معبر از مظهریت "عقل" بودنِ مردان و مظهریت "نفس" بودن زنان سخن بگویم و اشاره کنم که یکی از ویژگی های "نفس" نه تنها داشتن تعلق، بلکه ایجاد تعلق است... و عجیب تر آنکه وقتی عمیق شو
خواہشِ فکر ہے بس جذبہِ دل کی تالیف
گو کہ گفتار ہے اسلاف سے حد درجہ ضعیف
سوزشِ عشق پکاری اے خدائے قاسمؑ
لفظ وہ دے کہ ادا جن سے ہو حقِّ توصیف
شکر کی جاء ہے کہ پوری یوں ہوئی میری دعا
عشق نے کردیا اک مطلعِ نو یوں تصنیف
مطلع دیگر
راہیِ جادہِ عرفاں جو ہوئی فکرِ لطیف
بہرِ قاسمؑ یوں ثناء خوان ہوا کلکِ شریف
نازشِ فرقِ عبادات، اطاعت میں حنیف
ضامنِ حرمتِ عبد اور وفا کی تشریف
حسن ڈھالا گیا قرآن کے سانچے میں ترا
حسنِ یوسفؑ میں کہاں تاب بنے تیرا حریف
مثلِ وال
یکی از کارهای مهم نخبگان و خواص، تبیین است؛ حقائق را بدون تعصب روشن کنند؛ بدون حاکمیت تعلقات جناحی و گروهی و بر دل آن گوینده. اینها مضر است. جناح و اینها را باید کنار گذاشت.باید حقیقت را فهمید.در جنگ صفین یکی از کارهای مهم جناب عمار یاسر تبیین حقیقت بود. چون آن جناح مقابل که جناح معاویه بود، تبلیغات گوناگونی داشتند. همینی که حالا امروز به آن جنگ روانی می‌گویند، این جزو اختراعات جدید نیست، شیوه‌هایش فرق کرده؛ این از اول بوده. خیلی هم ماهر بود
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: عالم انسانیت کے بد ترین دشمن یہودی ہیں قرآن کریم نے بھی اس بات اعلان کیا ہے اور تاریخ و تجربہ نے بھی اس چیز کو ثابت کیا ہے۔اس بات سے قطع نظر کہ آج کی دنیا میں یہودی قوم دوسری قوموں کے ساتھ کیسا سلوک کر رہی ہے اگر ہم اس قوم کی گزشتہ تاریخ پر بھی نظر دوڑائیں تو معلوم ہو گا کہ دیگر قومیں کس قدر اس ستمگر قوم کے ظلم و تشدد کا شکار رہی ہیں۔اس مختصر تحریر میں ہم قرآن کریم کی نگاہ سے قوم یہود کی چند خصلتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ، مسئلہ قدس کا جائزہ اور سرزمین فلسطین کے ماضی اور حال پر تبصرہ، ان اہم موضوعات میں سے ہیں جن کو ہمیشہ علمی تحریروں اور گفتگوؤں میں مورد بحث قرار پانا چاہیے۔ اس مقصد کے پیش نظر خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے نامہ نگار نے حجت الاسلام و المسلمین سید حسن موسوی زنجانی جو فلمنامہ حضرت موسی(ع) کے مشیر ہیں سے مسئلہ قدس پر قرآنی زاویہ نگاہ سے گفتگو کی ہے۔خیبر: آپ کی نظر میں قرآن کریم مسئلہ قدس اور فلسطین کو کس قدر اہمیت دیتا
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ؛ بعثت انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ تاریخ کے عہدیدار حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر محسن محمدی نے فلسطین کے دفاعی پہلو اور قرآن و تاریخ کے حوالے سے فلسطین کی حمایت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: فلسطین کی حمایت کے حوالے سے مختلف نظریات پائے جاتے ہیں قومی نظریہ، نسل پرستانہ نظریہ، دینی اور اسلامی نظریہ، غالب نظام کی بنیاد پر حمایت، تہذیب و تمدن کی بنیاد پر حمایت، اور ہمارا یہاں موضوع سخن بھی یہی تہذیب و تمدن کی بنیاد پر فلسط
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اسرائیل کے اندر معاشرتی دراڑیں مختلف سطحوں پر اور مختلف پہلووں میں پائی جا رہی ہیں، جبکہ سیاسی مشینریاں بعض دراڑوں کو عمیق بنانے میں جیسے قومی دراڑ و شگاف اور مذہبی و سیکولر طبقے کے درمیان بڑھتی خلیج کے باقی رکھنے میں اپنا رول ادا کر رہی ہیں ۔کہا جا سکتا ہے کہ کم از کم چار طرح کے قابل ذکر شگاف صہیونی معاشرہ میں پائے جا رہے ہیں ، یہ شگاف حسب ذیل ہیں :۱۔ اعراب و یہودیوں کے درمیان تاریخی اور قومی شگاف۲۔ یہودیوں کے درم
انسان تا انسان است و تا تعلّقات و وابستگی‌های دنیوی خود را حفظ کرده است، دیده شدن و در مقابل کار نیک مورد تحسین و احترام دیگران واقع شدن از جمله نیازهای طبیعی اوست که اگر این احترام و این تحسین را از او سلب کنیم طبق روایات نه تنها قدر نعمت خداوند را ندانسته‌ایم بلکه ممکن است لعن و نفرین خداوند را هم برای خود خریده باشیمامام‌صادق(علیه‌السلام)«لَعَنَ اللّه  قاطِعی سُبُلَ المَعروفِ، قیلَ وَ ما قاطِعوا سُبُلِ المَعروفِ؟ قالَ: اَلرَّجُلُ یُ
یه مثال عینی میزنم تا بعدش یه نکته عرض کنم خدمتتون...
پدرم یه روز قبل از رفتن به icu  و اینکه دیگه نتونه کسی رو ببینه هی مادرم رو صدا میکرد...
ما هم چون مادرمون دیابتی بود و محیط اون بیمارستان آلوده به کرونا بود نمی بردیمش بیمارستان... تا مبادا مریض بشه...
جام رو با برادرم عوض کردم و رفتم خونه... همین طور ناخودآگاه پیش مادرم از زبونم پرید که بابا همش تو رو صدا میزنه...
مادرم قربون صدقه اش رفت و زد زیر گریه که باید منو ببرید پیشش...
من دیدم خواهرزاده ام او
بی تردید بخشی از دستاوردهای زندگی بشر، حاصل منازعه، جنگ، مقاومت و ستیز است. اما مشکل سنت چپ در آن بود که ستیز را تقدیس کرد و آن را راهگشای همه دشواری‌های بشری دانست. از منازعه امام زاده‌ای حاجت روا ساخت و چنین وانمود کرد که همه چیز از چشمه خلاق منازعه می‌جوشد. نباید بر موهبت‌های سنت چپ در تاریخ ایران چشم پوشید، اما قابل انکار نیست که ریشه بسیاری از معضلات امروز جامعه ایرانی نیز در سنت چپ ریشه دارد. ستیز و منازعه از بنیادهای حیات سیاسی است. ا
1. خود را مدیون اسلام و انقلاب می داند.2. مومن به انقلاب و مبانی آن است.3. به آینده انقلاب و نظام اسلامی امیدوار است.4. دوستدار انقلاب و نظام اسلامی است.5. معتقد به آرمانهای انقلاب است.6. مبانی جمهوری اسلامی را می داند .7. خودش را برای همه میدان های مورد نیاز انقلاب (سیاسی ، فرهنگی ، اقتصادی ونظامی) اماده می کند .8. پیشتاز حرکتهای انقلابی است.9. در راه تحقق آرمانهای انقلاب اسلامی ثابت قدم است.10. در صف اول دفاع از آرمانها و ارزشهای انقلابی حضور دارد.11. را
سرزمین
تشیع پر نحوسیت کا پھیلاو              !
  کئی سال سے تمام بے دین اقوام عالم   مل کر بلتستان کے معاشرے سے غیرت مندی اور
دینداری کو ختم کرنے کی کوششیں کرہی ہیں۔ دن رات محنت  کررہی ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے بلتستان
میں لادینیت و فحاشیت عام ہوجائے۔ان مقاصد کی تکمیل کےلئے یہود ہنودسب مل کر مختلف
مقاصد کے بہانے سے  کام کررہےہیں۔ اس مہنگائی کے  دور میں
اتنی سخاوت سےہر چیز دیا جارہا ہے اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ حتی ٰ کہ یہاں تک لوگوں سے
پوچھتے ہ
نام پدر :محمد تقی
ولادت : 1334
شهادت :1366
شهید حسن عباسی از فعالان سیاسی در ابتداء انقلاب بود و در پایه گذاری انقلاب و پیام امام خمینی در منطقه پسکوه قاینات نقش اساسی داشت و به عنوان یکی از اعضای شورای اسلامی و بسیج زحمات فراوانی را متحمل گردید . ایشان دارای اخلاق نیکو و بسیار  گشاده رو بود . مردی بسیار منطقی و صاحب فکر و اندیشه مکتبی بود . عشق و علاقه ایشان به معارف مکتب اهل بیت (ع) موجب شد تمام تعلقات دنیایی را رها کرده و ندای رهبر و ولی فقیه زمان ر
 
 
نیازمندم به مدتی تنها بودن؛ مدتی برای خلوت با خودم و خدای خودم
نیازمندم به چیزی شبیه سفر به یک روستای دور برای زندگی
چیزی شبیه خدمت سربازی در پادگانی در نزدیک مرز
چیزی شبیه تبعید به جزیره‌ای دورافتاده برای کار اجباری
 
هرجایی که مدتی من را دور نگه دارد از مردمان حقیقی و مجازی اطراف خودم و مشغول باشم به کاری جز کارهایی که الان در حال پیش بردنشان هستم.
جایی که من را از این سبک مدرن مسخره دور نگه دارد.
تنها باشم با خودم و خدا و شاید مردمی اندک
توی وان حمام کشتن عاشقانه ترین نوع قتل است. عریان و بدون هر نوع تعلقات و پوشش‌های متظاهرانه. با زیبایی و بدنی همانطور که هست توی هیچ گِن و لباسی تغییر نکرده است. 
یا شاید در آسوده ترین حالت که در حمام احساس امنیت و آسایش به آدم دست می دهد. فکر می کنم چشم های زن در این غافلگیری سخت معصوم و حق به جانب بوده است.
 
تقصیر من نیست فکرم درگیر قتل این روزهاست. مردی همسر دومش که کلی عکس‌های عاشقانه دارند و لحظه ای که عکس ها ثبت حتما عاشقانه‌تر سپری کرده
اینکه بفهمیم ما بنده خدا هستیم و یا بنده غیر خدا به راحتی یک نگاه کردن به تعلّقات و آروزهای قلبی ماست، که ببینیم دلمان در بند چیست و یا در بند کیست.دلی که در بند پول به دنبال پول و دلی که در بند ماشین است به دنبال ماشین و همینطور دل مشغولی‌ها و هوس‌بازی‌هایی که ممکن است دل ما رو پر کرده باشد و افسار بر گردنمان انداخته و ما را به این سو و آن سو و از این خیال به آن خیال می‌کشاند.البته نباید از این نکته هم غافل باشیم که پول و ماشین و هر خواسته قلبی
 روز پنجم اسفند ماه در تقویم رسمی کشور ایران به عنوان روز بزرگداشت خواجه نصیرالدین توسی و روز مهندس نام گذاری شده است.ابو جعفر محمد بن محمد بن حسن توسی، مشهور به خواجه نصیرالدین در ۵ اسفند ۵۷۹ در توس دیده به جهان گشود. خواجه نصیرالدین توسی شاعر، فیلسوف، متکلم، فقیه، دانشمند، ریاضی دان و منجم ایرانی سده هفتم است و به افتخار روز تولد این دانشمند بزرگ پنجم اسفند به عنوان روز مهندس نام گذاری شده است.
به سلامتی تمام کسانی که مهندسی را درک کردند،
در جریان انتخابات شورای اسلامی! شهر بابل فهرستی پانزده نفره منتشر
نموده و به شهروندان پیشنهاد دادم که به هر یک از این پانزده نفر رأی بدهند به نفع
پیشرفت شهر و دیارشان است. در بین این پانزده نفر اسامی جعفر واثقی، مرمر
فیروزپور، رضا شافعیان و ... به چشم می خورد. برای این دوستان متنی مستقل و تبلیغی
نیز نگاشته و منتشر کردم.

در حال حاضر با توجه به رفتارهای خاص و سیاسی این دوستان پی به اشتباه
خود برده و از رأی و تبلیغ برای واثقی و فیروزپور ابراز ندام
زیباترین زنانی که در زندگی ام دیده ام، به غایت فروتن بودند. میگفتند علم زیادی ندارند درحالی که جز خردمندترین آدمهایی بودند که در زندگی ام دیده بودم. سه سال قبل زنی در کلاس های زبان همکلاسم بود. سی و خرده ای سال سن داشت. نامش هجران و کمی فربه بود. موهای شرابی اش را محکم از پشت سر می بست و صورت گرد و خندانی داشت‌. عینک بزرگی به صورت میزد و هنگام لبخند، درشتیِ دندان های جلویش تو ذوق می زد. ولی آن لبخند، جزو به یاد ماندنی ترین لبخندهای زندگی من بود.
گزارشات
اسلامی تاریخ سے آگاہ ہر انسان جانتا ہے کہ اسلام ظہور کے دن
سے ہی اپنے دشمنوں کے مزموم عزائم اور ناپاک اہداف کا نشانہ بنا رہا ہے اور آج کے
اس مادی ترقی کے دور میں تو اسلام کے خلاف  اسلام دشمنوں کی دشمنی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔وہ تمام
جوانب سے اسلام اور مسلمانوں  کو ناتواں اور کمزور کرنے پر کمر بستہ ہیں ۔انہوں
نے پوری تحقیق کرنےکے بعد  یہ نتیجہ نکالا
کہ مسلمان فرقوں اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والوں میں سے ایک خاص گروہ (شیعہ)ہی
ہے ج
یا رحمان 
از وقتی که تو کلاس زبان صحبت این شد که از سفرای خاص تون بگید 
[موضوع گفت و گو کلاس بود] 
یکی به من گفت تو سفر خاص ت کجاست ؟ [مکالمات فقط به زبان انگلیسی بیان میشه]
داشتم فکر می کردم بگم اربعین پیاده ازنجف تا کربلا 
حتما بهم میخنده میگه این دیوونه س که عاشقِ آنتالیا کانادا انگلیس آلمان و... نیست ! 
آره ، من دیوونه م :) یه دیوونه که عاشقِ مسیر کربلاست 
قلبشو جا گذاشت میون نجف تا کربلا و حالا دلی نداره که عاشق جایی دیگه بشه ، 
آره ، من دیوونه
هی می گویند که فلانی شو، یا اگر هستی بهمانی باش؛
خب بله اگر تصمیم درست بوده باشد، شدن و به تبع پسِ آن، ماندن در یک راه و یک اندیشه، خیلی خوب است و به جا؛ 
ولی کمی غوطه بخوریم و عمقی تر ببینیم_اگر شایسته می دانید_ این تعلّقات و برچسب خوردگی ها تا کی ماندنی اند؟
 
"حزب اللّٰهی و انقلابی"، "کافر و منکر"، "منافق و پست"، "روشنفکر اسلام گرا و یا روشنفکر غرب زده[طوری می گویند که انگار شرق زده اش،بهتر ست!] " ، "انواع «ایسم»دچارشدگان" و إلی ماشاءاللهِ دیگ
بسمه تعالی:
 سلسلہ درس۔تزکیہ نفس۔۔
ھم نے بچھلے تحریر مین تزکیہ ،کے بارے میں کچھ مطالب بیان کیے تھے۔ اب ا یہاں پر نفس کے بارے میں کچھ مطالب بیان کرتے ھے۔۔
نفس کے معنی۔ نفس لغت میں روح کے  معنی میں استعمال ھویے ھے۔راغب اصفہانی لکھتے ھے نفس کا معنی روح کے ھے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے قرآن کریم کی اس آیت کو ثبوت کے طور پر پیش کیا ھے۔وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ یَعْلَمُ مَا فِی أَنْفُسِکُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَ اعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِیمٌ(2
همسرم خیلی مهربان و دلسوز بود. ما عاشقانه در کنار هم زندگی کردیم. من واقعاً نمی‌دانم حجت چطور توانست دخترش را بگذارد و برود. می‌دانم که زیبایی کارشان در همین گذر از تعلقات دنیایی است اما باز هم می‌گویم همت می‌خواهد که همسرم به لطف خدا چنین همتی داشت. النا یک ماهه بود، وقتی گریه می‌کرد و من او را روی سینه پدرش می‌گذاشتم، آرام می‌شد. حجت‌الله ارادت خاصی به اهل بیت داشت و همین ایمان و اراده او را به میدان جنگ کشاند. عشق به بی‌بی و حضرت رقیه (س
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: کسی عربی کے ایک رسالہ  میں ایک کہاوت پڑھی تھی  کہ ایک مصور دیوار پر نقش ونگار بنا رہا تھا اور تصویر میں ایک انسان اور ایک شیر کو اس کیفیت میں دکھا رہا تھا کہ انسان شیر کا گلا گھونٹ رہا ہے۔ اتنے میں ایک شیر کا وہاں سے گزر ہوا اور اس نے تصویر کو  ایک نظر دیکھا۔ مصور نے تصویر میں شیر کی دلچسپی دیکھ کر اس سے پوچھا سناؤ میاں!  تصویر اچھی لگی؟ شیر نے جواب دیا کہ میاں! اصل بات یہ ہے کہ قلم تمھارے ہاتھ میں ہے۔ جیسے چاہو منظر کش
آنچه در ادامه می آید ،کلیدی ترین نکات کتاب «توسعه، تمدن، تفکر»، اثر «رضا داوری اردکانی» می باشد که توسط صاحب وبلاگ مشهود، تلخیص گردیده اند:
* تغییرات در علوم انسانی وابزار غربی و پیاده سازی آن در جامعه مطلوب است اما به شرطی که بدانیم که در چه نسبتی با تمدن غرب و در چه مرحله از ظهور یک تمدن نوین هستیم.
* امروزه تاسیسات اجتماعی ، سیاسی و ... نیز همپا و به تعبیری از جنس تکنولوژی شده اند چرا که هر تغییری در تکنولوژی ملازم با تغییر در تاسیسات مذکور
 
به عنوان یک خواننده پر و پا قرص آثار دفاع مقدس و کسی که خودش از دور یا نزدیک دستی بر آتش دارد نمی توانم به راحتی از بعضی کتاب ها تعریف و تمجید کنم و یا به حال نویسنده اش غبطه بخورم و ...
بعضی کتاب ها هستند که ویژگی خاصی دارند. کتاب پرواز تا بی نهایت را حدود هجده سال پیش خواندم. عقیدتی سیاسی ارتش این کتاب را درباره شهید خلبان عباس بابایی به نگارش دراورده بود. قلم کتاب اصلا دلچسب نبود اما محتوای خاطرات آنقدر غنی و جذاب بود که خواننده را سر جای خود
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: برطانیہ ان سامراجی اور استعماری طاقتوں میں سے ایک ہے جس نے برصغیر کے سرمایے کو لوٹنے میں کوئی لمحہ فروگزاشت نہیں کیا۔ سالہا سال اس علاقے پر ناجائز قبضہ کر کے برصغیر کا سارا سرمایہ غارت کر لیا لیکن آخر کار ہندوستان کے عوام نے انقلابی تحریک وجود میں لا کر انگریزوں کو بظاہر اپنی سرزمین سے باہر کیا اور برصغیر سے سامراجی نظام کا خاتمہ کیا۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ صہیونی دانشور اور سیاست دان سامراجی عناصر کے ہمراہ، قدیم ال
 
از مرگ هیچ هموطنی خوشحال نمی شویم، انقلابی باشد یا ضدانقلاب، مسلمان باشد یا بی دین، با قاسم سلیمانی عکس یادگاری داشته باشد یا از شهادت قاسم سلیمانی خوشحال شده و قاسم سلیمانی ها را در فضای مجازی، مدافعان اسد بنامد. برای همه هموطنان آرزوی آمرزش و غفران داریم.
در هواپیمای مرگ نیز همه قشر آدمی حضور داشت. مومن و با تقوا، دوست دار انقلاب و میهن یا وطن فروش و خودباخته؛ اما مرگ همه آنها باعث تأثر ماست. من برای همان بابایی هم که از قاسم سلیمانی ها مت
"هوالنور" 
خدا میدونه چقدر ناخن جویدم و پشت دستمو گاز گرفتم تا اینو بنویسم ... 
همیشه اهل جنگیدن بودم و هستم، تا اینجا اومدم و قطعا از این به بعد هم میرم ... فقط فرقش اینه که تا قبل این یه نفر پیدا میشد یه کمکی بکنه اما الان ... 
همیشه اونایی که میجنگن یه نیرو محرکه ای باید داشته باشن 
یکی با شوق مادیات شب تا صبح و صبح تا شب تلاش میکنه تا این دنیاشو بسازه 
اون یکی به شوق حوری و پری با نفسش میجنگه تا اون دنیاشو بسازه 
یکی دیگه هم هم خدارو میخواد هم خرم
" بچه که بودم، سرنوشت هیچکدام از شخصیت های تاریخ مقدس به نظرم دردناک تر از سرنوشت نوح نمی آمد، به خاطر توفان که او را چهل روز در کشتی اش زندانی کرده بود. بعدها، اغلب بیمار بودم، و روزهای درازی را من نیز در «کشتی» می ماندم. آنگاه بود که دریافتم نوح نتوانسته بود هیچگاه دنیا را به آن خوبی ببیند که از کشتی دید، هرچند که تنگ و بسته بود و زمین در تاریکی فرو رفته ... "
در جستجوی زمان از دست رفته .. مارسل پروست .. 
.
.
پ.ن: این روزها زیاد می پرسند از من، که چه
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: صہیونی یہودیوں کا اپنے مفاد تک پہنچنے کے لیے ایک طریقہ کار یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں طرح طرح کی انجمنیں اور تنظیمیں تشکیل دیتے ہیں۔ تنظیمیں بنانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ خفیہ اور غیر محسوس طریقے سے اپنے مفاد تک پہنچ سکیں اور دنیا میں ان کی نسبت کوئی بدگمانی اور غلط سوچ پیدا نہ ہو۔یہ تنظیم ۱۹۱۳ میں ہارس۔ ام۔ کالن [۱] کے ذریعے وجود میں آئی۔ ’’پروشیم‘‘ مذہبی بنیاد پرستوں کی تحریک کا ایک حصہ تھا جو فکری طور پر ’’حسید
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: صہیونی یہودیوں کا اپنے مفاد تک پہنچنے کے لیے ایک طریقہ کار یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں طرح طرح کی انجمنیں اور تنظیمیں تشکیل دیتے ہیں۔ تنظیمیں بنانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ خفیہ اور غیر محسوس طریقے سے اپنے مفاد تک پہنچ سکیں اور دنیا میں ان کی نسبت کوئی بدگمانی اور غلط سوچ پیدا نہ ہو۔یہ تنظیم ۱۹۱۳ میں ہارس۔ ام۔ کالن [۱] کے ذریعے وجود میں آئی۔ ’’پروشیم‘‘ مذہبی بنیاد پرستوں کی تحریک کا ایک حصہ تھا جو فکری طور پر ’’حسید
سکوت می‌کنم و تماشا؛ سکوت پشت سکوت و تماشا پشت تماشا. به آدم‌ها و آمد و رفت‌ها خیره‌ام. به پنجره‌هایی با پرده‌های کنار زده و جای خالی پیرمردی که هر روز ساعت چهار عصر پابه‌پای واکرش طول کوچه را طی می‌کرد. به گربه‌ها که از پشت توری تراس زل می‌زنند به من، وقتی دارم جایی را مرتب می‌کنم یا به همت جاروبرقی موهای بلندِ ریخته و گره خورده را از مزرعۀ فرش‌ها می‌چینم. موتورها هنوز از دیجی‌کالا و اسنپ‌فود سفارش می‌آورند و با دست‌هایی پر از کالا
چکیده

این جمله
زیاد تکرار شده است و ما نیز زید شنیده ایم که« امام در زمانی ظهور خواهد کرد که
جامعه ماعاشورایی شود». این تعبیر بیانگر ویژگی های یک شخص و یک جامعه منتظر است.
برداشت ها و تفکراتی ازاین دست که «ظلم بایستی فراگیر شود تا ظهور محقق شود» عینا
با جمله بالا باطل گشته و در تقابل جدی قرار می گرد. چرا که اصل حادثه عاشورا و
نهضت سید و سالار شهیدان بر قیام علیه ظلم و انحراف در دین که در دو عرصه فردی و
اجتماعی نمود داشت استوار بود.

مقدمه

اما
عا
امام مہدی علیہ السلام اور ان سے دشمنی کے سلسلے
  
خدا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جس دن سے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور، ان کے ذریعہ دنیا کے عدل و انصاف سے بھرنے، ظلم و جور کے خاتمہ اور ظالم و جابر و ستم گر کی نابودی کی بشارت دی ہے، اس دن سے لوگوں نے ان کی دشمنی بھی شروع کردی ہے۔ امام مہدی علیہ السلام سے دشمنی آج بھی کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے جیسے جیسے ظہور کا وقت قریب آتا جارہا ہے دشمنی بڑھتی جارہی ہے اور دشمنی کے نئے نئے اند
بابا
طاهر همدانی ( عریان )  از عرفا و شاعران
قرن پنجم هجری قمری و هم عصر با طغرل بیک سلجوقی بوده است. بابا لقبی بوده که در
گذشته به پیروان وارسته می دادند و لقب عریان به کسی داده می شد که از تعلقات
دنیایی بریده باشد. آرامگاه باطاهر در شمال شهر همدان در ابتدای ورودی شهر قرار
دارد. بسیاری از گردشگران که از این سمت وارد شهر همدان می شوند اولین مکانی که از
آن  دیدن می کنند آرامگاه باباطاهر است.  بنای مقبره باباطاهر در ادوار گذشته چندین بار
بازسازی ش
آنچه حسین از آن گذشت فقط جان و مالش نبود که این البته خود، کاری بزرگ و بی مانند است. دل بریدن از زندگی و خریداری مرگی سخت با عطش و غربت و آتش، آسان نیست.
حسین علیه السلام از محبت همسر و فرزند و اهل و عیال نیز گذشت و می دانست با رفتنش، دستکم چهل روزی گرد اسارت و آوارگی بر وجودشان خواهد نشست.
حسین از آبرویش نیز گذشت. قیام بر ضد حاکمی ناجوانمرد که همه رسانه ها را برای تخریب شخصیت او بسیج کرده و تهمت ها روانه اش می ساختند، شهادت روح در مقتل شبهات و زخم
تو می‌توانی هر روز که از خواب برمی‌خیزی
و چشم به زنده‌گی می‌دوزی، توجیه‌های مکرر چندین‌ساله‌ات را تکرار کنی و با تلخ‌کامی
روزت را به شب برسانی و شب نیز وقتی در تاریکی‌یِ اتاق، چشم فرومی‌بندی، با توضیحِ
توجیه‌های صبح‌گاه‌ات برای خویش، به آغوش کابوس‌ها و رویاهای پراکنده فروبروی. اگر
تو هنوز می‌توانی نقش فدایی و قربانی و منجی را برای بقیه بازی کنی، خوب است! اگر
تو هنوز می‌توانی خودت را گول بزنی که چه به‌تر! من اما نه؛ دیگر نمی‌توانم
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: فلسطین پر استعمار کی نظر اچانک نہیں پڑی بلکہ قلب مملکت اسلامی ہونے کی وجہ سے سینکڑوں سال قبل سے استعمار اپنی پیہم صلیبی جنگوں کا بدلہ لینے کیلئے طرح طرح کی سازش اور ترکیبیں بنا رہا تھا ، کبھی منہ کی کھائی تو کبھی دو چار حربے کامیاب ہوئے ، بیسویں صدی کے آغاز سے چند یہودی ’’ وطن یہود ‘‘کی اپنی دیرینہ آرزو کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سامنے آئے ، حالات نے بھی ساتھ دیا برطانیہ نے دست دوستی بڑھایا،’’ اسلام دشمنی‘‘ کی
 
این روزها بارها این نکته را از پزشکان شنیده اید که به طور معمول انسان های سالم در مقابل انواع ویروس ها و بیماری ها از جمله همین کرونای خودمان! مقاومت بیشتری داشته و آسیب کمتری می بینند.
آنها برای حفظ و تقویت سلامتی بدن سه مورد را توصیه می کنند:
غذای مناسب
ورزش
روحیه خوب
بگذارید اول از مورد سوم شروع کنم! پزشکان می گویند کسانی که در زمان ابتلا به بیماری، خودشان را می بازند و یا در زندگی روزمره دچار هیجان و اضطراب و افسردگی و دیگر ناملایمات روحی
۳۱ خرداد سالروز آسمانی شدن مردی به تمام معنا نمونه ی بارز یک شخص مسلمان در عمل و زبان، عارف و دلسوخته ی خدا! مردی از تبار عشق به خالق هستی که از ابعاد گوناگون الگویی به تمام معناست...
مردی دانشمند و نخبه ی علمی، هنرمند، چریک نظانی درجه یک و فرمانده ی به نام و کاربلد جنگ های نامنظم ....

نمی دانم شهیدی که از جهات مختلف الگوهستند و کار بلد و به تمام معنا از لحظه به لحظه ی عمر خویش را بیهوده تلف نکرده بلکه در راه خدا و اهداف آسمانی اش نمونه ی کامل و بار
سه حکایت تمثیلی برگزیده اشراق سهروردی عبارتند از:
- عندلیب و دربار سلیمان 
- خفاشان و حربا 
- ملاقات هدهد و بومان
الف - عندلیب و دربار سلیمان : 
روزی همه پرندگان در ملک سلیمان جمع بودند و عندلیب غایب بود . سلیمان پیکی به دنبال او فرستاد و از او خواست تا پیش سلیمان برود . عندلیب که هر گز از آشیانه خود بیرون نیامده بود ، رو به یاران خود کرده و گفت : 
" اکر او بیرون باشد و ما اندرون ، ملاقات میسر نگردد و او در آشیانه ما نگنجد و هیچ طریق دیگر نیست " . آنگا
#مظاهر مراتب ذات خدا#در روی زمین#علامه مروجی سبزواری
⬅️ با توجه به اینکه:صورتی در زیر دارد آنچه در بالاستی،تمامی موجودات، ملکوتی دارند،و مراتب چهارگانه ی ذات خدا،در عالم طبیعت و ماده، مظهری دارند.
#مظهریعنی وجود رقیق شده و ضعیف شده، مثل نور خورشید که در سطح طبیعت، پهن است.
باید دانست که آن چهار مرتبه در #وجود آدمی هم تجلی و ظهور دارند.یعنی مرتبه ای از وجود آدمی هست که مرتبه ی لا اسمی و لا رسمی هست؛ مرتبه ای هست که #احدی است؛ مرتبه ی دیگر وجود
روابط بین فردی مهارتی است که در جهت تعامل مثبت با افراد و به خصوص با اعضای خانواده. همچنین در برگیرنده شناسایی مرز روابط با دیگران و ایجاد ارتباطی صمیمانه و متعهدانه است. این مهارت باعث می شود کودک در آینده بتواند با دیگران درست رفتار کند. به این معنا که رابطه ی دوستانه با آن ها برقرار سازد و نیز بتواند آن رابطه را حفظ کند. از طرف دیگر این مهارت وی را قادر می سازد که در مواقع لزوم یک رابطه را به شکلی سازنده به پایان برساند. این آموزش سلامت اجتما
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: سنہ ۱۸۹۸ع‍ میں آسٹریا میں یہودی صحافی و مصنف “تھیوڈور ہرٹزل” نے “یہودی ریاست” کے زیر عنوان ایک کتاب شائع کی۔ اس نے اس کتاب میں ایک یہودی ریاست کے قیام کے حق میں دلائل دیئے اور صہیونی تحریک کا خیرمقدم کرنے کے لئے مغربی رائے عامہ کو ایک فکری ماحول فراہم کیا۔ چونکہ یہودیوں کو جرمنی میں سب سے زیادہ سیاسی اثر و رسوخ حاصل اور سرگرمیوں کا ماحول فراہم تھا لہذا ہرٹزل نے ابتداء میں جرمنی کے توسط سے ـ یہودیوں کے فلسطین می
دیشب دلم می خواست با یک نفر حرف بزنم اما کسی نبود. خواستم بنویسم و احساسات و درونیاتم را ابراز کنم حتی در حد یک نوشته کوتاه در توییتر اما نمی توانستم. کلمات درست کنار هم قرار نمی گرفتند. نوشتن برایم سخت بود. همین باعث شد به خیلی قبل تر برگردم و این "نتوانستن" را در انجام کارهای دیگر، در گذشته به یاد بیاورم. مثلا به این فکر کردم که مدت هاست بیکارم و می توانستم در این مدت، کار مورد علاقه ام یعنی سفالگری را انجام بدهم اما فقط روزها را هدر دادم. بیشتر

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین وبلاگ ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها